ڈاکٹر ثانیہ نشتر
پاکستانی حکومتی سویلین اداروں کی کمزور استعداد کاری ، ملک میں مکمل اور صیح اعدادوشمار نہ ہونے کی وجہ سے اور کورونا کی وبا غریب پاکستانیوں کی زندگی پر انتہائی منفی اثرات ڈالے گی – جس سے اللہ نہ کرے ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کے امکانات ہیں –
آج احساس کفالت پروگرام کی چیف ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی حکومت کورونا ریلیف پروگرام کے تحت غریب ، دیہاڑی دار مزدوروں کو کیش رقم دینے کا احوال سنا- کیش رقم دینے کا جو طریقہ کار استعمال کیا جارہا ہے – جو طریقہ کار لوگوں کی شناخت کرنے کا کیا جارہا ہے ، اس ڈیٹا کو جمع کرتے وقت کتنے اداروں کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے – یہ نظام ، انتہائی پیچیدہ ، ڈیٹا کولیکشن میں غلطیوں سے بھرپور ہے –
ان سب کو سن اور دیکھ کر صاف نظر آرہا ہے کہ یہ اسکیم بھی سابقہ اسکیموں کی طرح فیل ہو جائیں گی اور قومی بجٹ کی کثیر رقم ضائع ہو جائے گی –
اس میں موجودہ حکومت کا بھی اتنا قصور نہیں کیونکہ کسی بھی سابقہ حکومت نے–
وزارت سماجی بہبود اور محنت وافرادی قوت کی استعداد کار پر کام ہی نہیں کیا-
قومی ادارہ شماریات کی استعداد کار اور پورے ملک میں اس کی پہنچ پر کام ہی نہیں کیا-
حکومت نے بلدیاتی اداروں کو فعال نہیں کیا ، کسی بھی حکومت نے مقامی سطح پر منتخب حکومتیں بننے نہیں دی- اور نہ ہی ان کو انتظامی اور معاشی طور پر با اختیار کیا –
یاد رکھے پوری دنیا خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک میں بے روزگاری، روزگار، ویلتھ کے اعدادوشمار پر کام وزرات سماجی بہبود اور محنت وافرادی قوت کرتی ہے – دوسری طرف ملک کے کلی اعدادوشمار پر کام ادارہ شماریات کرتا ہے – جبکہ نچلی سطح پر مکمل ، سچائی پر ڈیٹا جمع کرنا بلدیاتی اداروں کی ذمہ داری ہوتی ہے –
جب پاکستان جیسے ملک میں نااہل سیاستدان ، مفاد پرست افسر شاہی کا گٹھ جوڑ ہوگا – تو امن کے وقت یہ سیاست دان ان اداروں کی بہتری کے لیے ، صاف شفاف نظام بنانے کی کوشش نہیں کرتے – تو پھر کسی بھی بڑے قومی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتیں ایڈہاک منصوبے بناتی ہیں – جن کا مقصد مسائل حل کرنا نہیں ہوتا ، بلکہ ڈنگ ٹپاو پالیسوں سے عوام کے سامنے ایک مسحیا بننے کی کوشش ہوتی ہے –
نوٹ: مضمون نویس ناروے میں مقیم پاکستانی نژاد ماہر امور معاشیات ہیں اور جمہوری نظام کے حوالے سے ایک کتاب کے مصنف بھی ہیں۔
اوورسیز ٹریبون کا مضمون نویس کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں)۔)